مورخ تاریخ لکھتا ہے

میری رہائش آجکل دبئی میں ہے۔ یہاں جرائم بالکل بھی نہیں ہیں۔ ضیاء الحق کے زمانے کی یاد آجاتی ہے۔ اُن دنوں رات کے نو بجے خبرنامہ آتا تھا جس میں ملک اور فوج کی ترقی پر بھرپور مبالغہ آرائی کی جاتی تھی۔ اگرکسی جرم کا ذکر ہوتا تو بتایا جاتا کہ کس طرح حکومتی اداروں نے جھٹ مجرموں کو پکڑا اور پٹ سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔ گویا کہ شہنشاہ کے عہد میں انصاف کا دور دورہ تھا، شیر اور بکری ایک ہی گھاٹ پر پانی پیا کرتے تھے، وغیرہ وغیرہ۔

اس مبالغہ آرائی کی روایت کو اب بھی ہماری حکومت کے کئی اِداروں نے، چلیں یوں کہہ لیں کہ ایک دو اعلیٰ اداروں نے، قائم رکھا ہوا ہے۔ البتہ باقی قوم بھول گئی ہے اور خاص طور پر ٹی وی والوں کو تو یہ میمورانڈم ملا ہی نہیں۔ اگر آپ نے چیک کرنا ہو کہ آپ کا جسم کتنا زیادہ بلڈ پریشر برداشت کرسکتا ہے تو ٹی وی لگا لیں۔ چند منٹوں میں آر یا پار۔ آپ کو نہ سہی آپکے گھر والوں کو تو پتہ چل ہی جائے گا کہ آپ کتنی دیر برداشت کر سکے۔

ضیاء کے زمانے کے ذکر سے دوست کی بھیجی ہوئی پی ٹی وی کی ایک پرانی مزاحیہ ویڈیو یاد آگئی۔ آپ بھی دیکھیں: